ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / رام مندرپرمرکزی حکومت کے لئے قانون بنانا کیا ممکن ہے؟ کیا کہتے ہیں مسلم وکلا

رام مندرپرمرکزی حکومت کے لئے قانون بنانا کیا ممکن ہے؟ کیا کہتے ہیں مسلم وکلا

Sat, 20 Oct 2018 11:40:58  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی، 20؍اکتوبر (ایس او نیوز؍ایجنسی)  راشٹریہ سیوم سیوک سنگھ (آرایس ایس) نے جمعرات کو وجے دشمی  کے موقع پرناگپورمیں تقریب منعقد کی تھی۔ اس تقریب میں خطاب کرتے ہوئے آرایس ایس سربراہ موہن بھاگوت نے رام مندرکا راگ پھرچھیڑدیا۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت رام مندر کے لئے قانون بنائے۔ الیکشن سے قبل موہن بھاگوت کے اس بیان سے ایک بارپھررام مندراورمسجد کولے کربحث شروع ہوگئی ہے۔

موہن بھاگوت کے اس بیان کے بعد سیاسی اورمذہبی ترک دیئے جارہے ہیں۔ اگرمرکزی حکومت رام مندرکولے کرقانون بناتی ہے تواس کی بنیاد کیا ہوگی؟ مندر- مسجد کے مدعےکودیکھتے ہوئے کیا قانون بنایا جاسکتا ہے یا نہیں؟ کچھ ایسے ہی سوالوں کے درمیان نیوز18 کی ٹیم نے اس پرسپریم کورٹ کے دوسینئروکلا سے بات کی۔ آئیے دیکھتے ہیں کہ وہ اس مسئلے پرکیا کہتے ہیں۔

سپریم کورٹ کے سینئروکیل اورعلی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق طلبہ یونین صدرزیڈ کے فیضان کا کہنا ہے "یہ قطعی ممکن نہیں ہے کہ جب مندر- مسجد کا معاملہ سپریم کورٹ میں چل رہا ہے تومرکزی حکوم اسی مدعے پرکوئی قانون بنادے۔ موہن بھاگوت کا بیان صرف ماحول بنانے کے لئے دیا گیا ہے۔ آرایس ایس اوربی جے پی یہی کرتے ہیں،  یہ صرف بھڑکانے والی بات کی جارہی ہے"۔

دوسری طرف علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردارکی لڑائی لڑنے والے اے ایم یواولڈ بوائزدہلی ایسوسی ایشن کے سابق صدرایڈوکیٹ ارشاد احمد کا کہنا ہے"اگرمرکزی حکومت رام مندرکے لئے قانون بنانے کوتیارہوجاتی ہے، توزمین ایکوائراس قانون کی بنیاد ہوسکتی ہے۔ بھگوان رام سے ملک میں رہنے والے ہندووں کوعقیدت ہے، اس لئےاس زمین پررام مندرکی تعمیرکے لئے اسے ایکوائرکیا جاسکتا ہے۔ یہ حکومت کا موقف ہوسکتا ہے"۔

اس طرح کے بل کولے کرحکومت پارلیمنٹ میں آئے گی۔ پارلیمنٹ میں وہ بل منظورہوتا ہے یا نہیں، یہ ایک الگ بات ہے۔ اگریہ بل منظورہوجاتا ہے، تواسے روکنے کے لئے دوسری پارٹیوں کے پاس کوئی بنیاد نہیں ہوگی۔ کیونکہ حکومت کا یہ بھی موقف ہوگا جیسا کہ گزشتہ کچھ دنوں میں سپریم کورٹ میں بھی دیکھنے کو ملا تھا کہ نمازپڑھنے کے لئے مسجد  ضروری نہیں ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ بابری مسجد ملک کی دوسری مسجدوں کی طرح ہی ہے۔


Share: